وعدۂِ حور پہ بہلائے ہوئے لوگ ہیں ہم
وعدۂِ حور پہ بہلائے ہوئے لوگ ہیں ہم خاک بولیں گے کہ دفنائے ہوئے لوگ ہیں ہم یوں ہر ایک ظلم پہ دم سادھے کھڑے ہیں جیسے کسی دیوار میں چنوائے ہوئے لوگ ہیں ہم اس کی ہر بات پہ لبیک بھلا کیوں نہ کہیں زر کی جھنکار پہ بلوائے ہوئے لوگ ہیں ہم جس کا جی چاہے وہ …