چاند تارے ہی کیا دیکھتے رہ گئے​


چاند تارے ہی کیا دیکھتے رہ گئے

ان کو ارض و سماء دیکھتے رہ گئے


ہم درِ مصطفیٰ دیکھتے رہ گئے

نور ہی نور تھا دیکھتے رہ گئے


جب سواری چلی جبرئیل امیں

صورتِ نقشِ پا دیکھتے رہ گئے

وہ گئے عرش پر اور روح الامیں

سدرۃ المنتہی دیکھتے رہ گئے


نیک و بد پہ ہوا ان کا یکساں کرم

لوگ اچھا برا دیکھتے رہ گئے


وہ امامت کی شب وہ صفِ انبیا

مقتدی مقتدا دیکھتے رہ گئے


پڑھ کے روح الامیں سورہ ء والضحی

چہرہ ء مصطفیٰ دیکھتے رہ گئے


ہم گنہگار تھے مغفرت ہو گئی

خود نِگر پارسا دیکھتے رہ گئے

میں نصیر آج لایا وہ نعتِ نبی

نعت گو منہ میرا دیکھتے رہ گئے

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی