​بے خُود کِیے دیتے ہیں اَندازِ حِجَابَانَہ​


بے خُود کِیے دیتے ہیں اَندازِ حِجَابَانَہ
آ دِل میں تُجھے رکھ لُوں اے جلوہ جَانَانَہ


کِیوں آنکھ مِلائی تِھی کیوں آگ لگائی تِھی

اب رُخ کو چُھپا بیٹھے کر کے مُجھے دِیوانہ


اِتنا تو کرم کرنا اے چِشمِ کریمانہ

جب جان لبوں پر ہو تُم سامنے آ جانا


اب موت کی سختِی تو برداشت نہیں ہوتِی

تُم سامنے آ بیٹھو دم نِکلے گا آسانہ


دنیا میں مجھے تم نے جب اپنا بنایا ہے
محشر میں بھی کہہ دینا یہ ہے میرا دیوانہ


جاناں تُجھے مِلنے کی تدبِیر یہ سوچِی ہے

ہم دِل میں بنا لیں گے چھوٹا سا صنم خانہ


میں ہوش حواس اپنے اِس بات پہ کھو بیٹھا

تُو نے جو کہا ہنس کے یہ ہے میرا دیوانہ


پینے کو تو پِی لُوں گا پر عَرض ذرّا سی ہے

اجمیر کا ساقِی ہو بغداد کا میخانہ

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی