یہ جو چہرے سے تمہیں لگتے ہیں بیمار سے ہمخوب روئے ہیں لپٹ کر در و دیوار سے ہمیار کی آنکھ میں نفرت نے ہمیں مار دیامرنے والے تھے کہاں یار کی تلوار سے ہمعشق میں حکم عدولی بھی ہمیں آتی ہےٹلنے والے تو نہیں ہیں ترے انکار سے ہمرنج ہر رنگ کے جھولی میں بھرے ہیں ہم نےجب بھی گزرے ہیں کسی درد کے بازار سے ہمبادشاہ شاعر و مجنوں سبھی آتے ہیں یہاںلگ کے بیٹھے ہیں وصیؔ شاہ کے دربار سے ہم