اس کے ہاتھوں سے جو خوشبوئے حنا آتی ہے

اس کے ہاتھوں سے جو خوشبوئے حنا آتی ہے

ایسا لگتا ہے کہ جنت سے ہوا آتی ہے

چومنے دار کو کس دھج سے چلا ہے کوئی

آج کس ناز سے مقتل میں قضا آتی ہے

نہ کبھی کوئی کرے تجھ سے ترے جیسا سلوک

ہاتھ اٹھتے ہی یہی لب پہ دعا آتی ہے

تیرے غم کو یہ برہنہ نہیں رہنے دیتی

میری آنکھوں پہ جو اشکوں کی ردا آتی ہے

اس کے چہرے کی تمازت بھی ہے شامل اس میں

آج تپتی ہوئی ساون کی گھٹا آتی ہے

گھومنے جب بھی ترے شہر میں جاتی ہے وفا

بین کرتی ہوئی واپس وہ سدا آتی ہے

ہے وہی بات ہر اک لب پہ بہت عام یہاں

ہم سے جو کہتے ہوئے ان کو حیا آتی ہے

Muhammad Sufian Amjad

Created dozens of Graphic designs within the last 8 years including logos, Banners, and editing of pictures. Clients include in 3D Design. facebook instagram youtube twitter pinterest

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی