کس قدر ظلم ڈھایا کرتے تھے

کس قدر ظلم ڈھایا کرتے تھے

یہ جو تم بھول جایا کرتے تھے

کس کا اب ہاتھ رکھ کے سینے پر

دل کی دھڑکن سنایا کرتے تھے

ہم جہاں چائے پینے جاتے تھے

کیا وہاں اب بھی آیا کرتے تھے

کون ہے اب کہ جس کے چہرے پر

اپنی پلکوں کا سایہ کرتے تھے

کیوں مرے دل میں رکھ نہیں دیتے

کس لیے غم اٹھایا کرتے تھے

فون پر گیت جو سناتے تھے

اب وہ کس کو سنایا کرتے تھے

آخری میں اس کو لکھا ہے

تم مجھے یاد آیا کرتے تھے

کس قدر ظلم ڈھایا کرتے تھے

یہ جو تم بھول جایا کرتے تھے

Muhammad Sufian Amjad

Created dozens of Graphic designs within the last 8 years including logos, Banners, and editing of pictures. Clients include in 3D Design. facebook instagram youtube twitter pinterest

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی