دکھ درد کے ماروں سے مرا ذکر نہ کرنا

دکھ درد کے ماروں سے مرا ذکر نہ کرنا

گھر جاؤ تو یاروں سے مرا ذکر نہ کرنا

وہ ضبط نہ کر پائیں گی آنکھوں کے سمندر

تم راہ گزاروں سے مرا ذکر نہ کرنا

پھولوں کے نشیمن میں رہا ہوں میں سدا سے

دیکھو کبھی خاروں سے مرا ذکر نہ کرنا

شاید یہ اندھیرے ہی مجھے راہ دکھائیں

اب چاند ستاروں سے مرا ذکر نہ کرنا

وہ میری کہانی کو غلط رنگ نہ دے دیں

افسانہ نگاروں سے مرا ذکر نہ کرنا

شاید وہ مرے حال پہ بے ساختہ رو دیں

اس بار بہاروں سے مرا ذکر نہ کرنا

لے جائیں گے گہرائی میں تم کو بھی بہا کر

دریا کے کناروں سے مرا ذکر نہ کرنا

وہ شخص ملے تو اسے ہر بات بتانا

تم صرف اشاروں سے مرا ذکر نہ کرنا

Muhammad Sufian Amjad

Created dozens of Graphic designs within the last 8 years including logos, Banners, and editing of pictures. Clients include in 3D Design. facebook instagram youtube twitter pinterest

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی