تاریکیوں کو آگ لگے اور دیا جلےیہ رات بین کرتی رہے اور دیا جلےاس کی زباں میں اتنا اثر ہے کہ نصف شبوہ روشنی کی بات کرے اور دیا جلےتم چاہتے ہو تم سے بچھڑ کے بھی خوش رہوںیعنی ہوا بھی چلتی رہے اور دیا جلےکیا مجھ سے بھی عزیز ہے تم کو دیے کی لوپھر تو میرا مزار بنے اور دیا جلےسورج تو میری آنکھ سے آگے کی چیز ہےمیں چاہتا ہوں شام ڈھلے اور دیا جلےتم لوٹنے میں دیر نہ کرنا کہ یہ نہ ہودل تیرگی میں گھیر چکے اور دیا جلے