سو رہیں گے کہ جاگتے رہیں گےہم ترے خواب دیکھتے رہیں گےتو کہیں اور ڈھونڈھتا رہے گاہم کہیں اور ہی کھلے رہیں گےراہگیروں نے رہ بدلنی ہےپیڑ اپنی جگہ کھڑے رہے ہیںبرف پگھلے گی اور پہاڑوں میںسالہا سال راستے رہیں گےسبھی موسم ہیں دسترس میں تریتو نے چاہا تو ہم ہرے رہیں گےلوٹنا کب ہے تو نے پر تجھ کوعادتاً ہی پکارتے رہیں گےتجھ کو پانے میں مسئلہ یہ ہےتجھ کو کھونے کے وسوسے رہیں گےتو ادھر دیکھ مجھ سے باتیں کریار چشمے تو پھوٹتے رہیں گے