صحرا سے آنے والی ہواؤں میں ریت ہےہجرت کروں گا گاؤں سے گاؤں میں ریت ہےاے قیس تیرے دشت کو اتنی دعائیں دیںکچھ بھی نہیں ہے میری دعاؤں میں ریت ہےصحرا سے ہو کے باغ میں آیا ہوں سیر کوہاتھوں میں پھول ہیں مرے پاؤں میں ریت ہےمدت سے میری آنکھ میں اک خواب ہے مقیمپانی میں پیڑ پیڑ کی چھاؤں میں ریت ہےمجھ سا کوئی فقیر نہیں ہے کہ جس کے پاسکشکول ریت کا ہے صداؤں میں ریت ہے