اشک ضائع ہو رہے تھے دیکھ کر روتا نہ تھاجس جگہ بنتا تھا رونا میں ادھر روتا نہ تھاصرف تیری چپ نے میرے گال گیلے کر دئےمیں تو وہ ہوں جو کسی کی موت پر روتا نہ تھامجھ پہ کتنے سانحے گزرے پر ان آنکھوں کو کیامیرا دکھ یہ ہے کہ میرا ہم سفر روتا نہ تھامیں نے اس کے وصل میں بھی ہجر کاٹا ہے کہیںوہ مرے کاندھے پہ رکھ لیتا تھا سر روتا نہ تھاپیار تو پہلے بھی اس سے تھا مگر اتنا نہیںتب میں اس کو چھو تو لیتا تھا مگر روتا نہ تھاگریہ و زاری کو بھی اک خاص موسم چاہیےمیری آنکھیں دیکھ لو میں وقت پر روتا نہ تھا