خود پہ جب دشت کی وحشت کو مسلط کروں گا

خود پہ جب دشت کی وحشت کو مسلط کروں گا

اس قدر خاک اڑاؤں گا قیامت کروں گا

ہجر کی رات مری جان کو آئی ہوئی ہے

بچ گیا تو میں محبت کی مذمت کروں گا

جس کے سائے میں تجھے پہلے پہل دیکھا تھا

میں اسی پیڑ کے نیچے تری بیعت کروں گا

اب ترے راز سنبھالے نہیں جاتے مجھ سے

میں کسی روز امانت میں خیانت کروں گا

تیری یادوں نے اگر ہاتھ بٹایا میرا

اپنے ٹوٹے ہوئے خوابوں کی مرمت کروں گا

لیلۃ القدر گزاروں گا کسی جنگل میں

نور برسے گا درختوں کی امامت کروں گا

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی