خود پہ جب دشت کی وحشت کو مسلط کروں گااس قدر خاک اڑاؤں گا قیامت کروں گاہجر کی رات مری جان کو آئی ہوئی ہےبچ گیا تو میں محبت کی مذمت کروں گاجس کے سائے میں تجھے پہلے پہل دیکھا تھامیں اسی پیڑ کے نیچے تری بیعت کروں گااب ترے راز سنبھالے نہیں جاتے مجھ سےمیں کسی روز امانت میں خیانت کروں گاتیری یادوں نے اگر ہاتھ بٹایا میرااپنے ٹوٹے ہوئے خوابوں کی مرمت کروں گالیلۃ القدر گزاروں گا کسی جنگل میںنور برسے گا درختوں کی امامت کروں گا