پرائی آگ پہ روٹی نہیں بناؤں گامیں بھیگ جاؤں گا چھتری نہیں بناؤں گااگر خدا نے بنانے کا اختیار دیاعلم بناؤں گا برچھی نہیں بناؤں گافریب دے کے ترا جسم جیت لوں لیکنمیں پیڑ کاٹ کے کشتی نہیں بناؤں گاگلی سے کوئی بھی گزرے تو چونک اٹھتا ہوںنئے مکان میں کھڑکی نہیں بناؤں گامیں دشمنوں سے اگر جنگ جیت بھی جاؤںتو ان کی عورتیں قیدی نہیں بناؤں گاتمہیں پتا تو چلے بے زبان چیز کا دکھمیں اب چراغ کی لو ہی نہیں بناؤں گامیں ایک فلم بناؤں گا اپنے ثروتؔ پراور اس میں ریل کی پٹری نہیں بناؤں گا