جب اس کی تصویر بنایا کرتا تھاکمرا رنگوں سے بھر جایا کرتا تھاپیڑ مجھے حسرت سے دیکھا کرتے تھےمیں جنگل میں پانی لایا کرتا تھاتھک جاتا تھا بادل سایہ کرتے کرتےاور پھر میں بادل پہ سایہ کرتا تھابیٹھا رہتا تھا ساحل پہ سارا دندریا مجھ سے جان چھڑایا کرتا تھابنت صحرا روٹھا کرتی تھی مجھ سےمیں صحرا سے ریت چرایا کرتا تھا