بتا اے ابر مساوات کیوں نہیں کرتاہمارے گاؤں میں برسات کیوں نہیں کرتامحاذ عشق سے کب کون بچ کے نکلا ہےتو بچ گیا ہے تو خیرات کیوں نہیں کرتاوہ جس کی چھاؤں میں پچیس سال گزرے ہیںوہ پیڑ مجھ سے کوئی بات کیوں نہیں کرتامیں جس کے ساتھ کئی دن گزار آیا ہوںوہ میرے ساتھ بسر رات کیوں نہیں کرتامجھے تو جان سے بڑھ کر عزیز ہو گیا ہےتو میرے ساتھ کوئی ہاتھ کیوں نہیں کرتا