بچھڑ کر اس کا دل لگ بھی گیا تو کیا لگے گاوو تھک جائے گا اور میرے گلے سے آ لگے گامیں مشکل میں تمہارے کام آؤں یا نہ آؤںمجھے آواز دے لینا تمہیں اچھا لگے گامیں جس کوشش سے اس کو بھول جانے میں لگا ہوںزیادہ بھی اگر لگ جائے تو ہفتہ لگے گامرے ہاتھوں سے لگ کر پھول مٹی ہو رہے ہیںمری آنکھوں سے دریا دیکھنا صحرا لگے گامرا دشمن سنا ہے کل سے بھوکا لڑ رہا ہےیہ پہلا تیر اس کو ناشتے میں جا لگے گاکئی دن اس کے بھی صحراؤں میں گزرے ہیں حافیؔسو اس نسبت سے آئینہ ہمارا کیا لگے گا