جانے والے سے رابطہ رہ جائے

جانے والے سے رابطہ رہ جائے

گھر کی دیوار پر دیا رہ جائے

اک نظر جو بھی دیکھ لے تجھ کو

وہ ترے خواب دیکھتا رہ جائے

اتنی گرہیں لگی ہیں اس دل پر

کوئی کھولے تو کھولتا رہ جائے

کوئی کمرے میں آگ تاپتا ہو

کوئی بارش میں بھیگتا رہ جائے

نیند ایسی کہ رات کم پڑ جائے

خواب ایسا کہ منہ کھلا رہ جائے

جھیل سیف الملوک پر جاؤں

اور کمرے میں کیمرہ رہ جائے

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی