کوئی بھی شخص اگر وردِ مصطفیٰ نہ کرے

 کوئی بھی شخص اگر وردِ مصطفیٰ نہ کرے

وہ پھر زبان سے اپنی کوئی دعا نہ کرے

 

وہاں کی مٹی کو خاکِ شفا بھی کہتے ہیں

مریض طیبہ کو جائے مگر دوا نہ کرے

 

خدا کرے میں مدینے میں جا کے بس جاؤں

مدینے جا نہ سکوں میں کبھی ، خدا نہ کرے

 

وہ جس کے دل میں محبت نہ ہو محمد کی

خدا کرے کہ کوئی اس سے بھی وفا نہ کرے

 

ابھی ابھی میں یہ واعظ سے کہہ کے آیا ہوں

کوئی کلام محمد کے وہ سوا نہ کرے

 

وہ شخص جو کہ محمد کی یاد میں رویا

پھر اُس کی آنکھ سے آنسو کبھی بہا نہ کرے

 

اُسے نواز دیا ہے حضور نے کتنا

بیان اپنی دعا میں جو مُدعا نہ کرے

 

درِ حبیب پہ اک بار جو بھی ہو آیا

تمام عمر کسی کا وہ آسرا نہ کرے

 

اسیر ، جا کے مدینے میں ہو گیا ناصرؔ

خدا کے واسطے اس کو کوئی رِہا نہ کرے

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی