کیا لُطف ہو محشر میں شِکوے میں کیے جاوں​

 

کیا لُطف ہو محشر میں شِکوے میں کیے جاوں
وہ ہنس کے یہ فرمائیں دیوانہ ہے دیوانہ


جِی چاہتا ہے تحفے میں بھِیجُوں اُنہیں آنکھیں

درشن کا تو درشن ہو نذرانے کا نذرانَہ


بیدمؔ میری قِسمت میں سجدے ہیں اُسِی دّر کے

چُھوٹا ہے نہ چُھوٹے گا سنگِ درِّ جَانَانَہ

معلوم نہیں بیدم میں کون ہوں میں کیا ہوں
یوں اپنوں میں اپنا ہوں بیگانوں میں بیگانہ
بیدم شاہ وارثی

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی