وعدے کو اپنے کیسے نبھایا حسین نے

 

وعدے کو اپنے کیسے نبھایا حسین نے

نانا کا تھا جو پرچم اٹھایا حسین نے

 

رب کے حضور سجدے میں قربان ہوگئے

باطل کے آگے سر نہ جھکایا حسین نے

 

کیسی بلند و بالا ہے عظمت نماز کی

یه دشت کر بلا میں بتایا حسین نے

 

جنت کی چابیاں تو ہیں رکھی نماز میں

سر اپنا یہ کٹا کے بتایا حسین نے

 

دیکھے بہت سے تاج ہیں، ایسا کبھی نہیں

جو تاج اپنے سر پر سجایا میں نے

 

شدت کی پیاس میں بھی نہ مانے یزید کی

نانا کے تھے نواسے بتایا حسین نے

 

عادل تو ایسی رکھ یہ محبت حسین کی

محشر میں ہو خبر کہ بلایا حسین نے

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی