مدینے کا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ
جبیں افسردہ افسردہ، قدم لغزیدہ لغزیدہچلا ہوں ایک مجرم کی طرح میں جانبِ طیبہ
نظر شرمندہ شرمندہ، بدن لرزیدہ لرزیدہکسی کے ہاتھ نے مجھ کو سہارا دے دیا ورنہ
کہاں میں اور کہاں یہ راستے پیچیدہ پیچیدہغلامانِ محمد دور سے پہچانے جاتے ہیں
دلِ گرویدہ گرویدہ، سرِ شوریدہ شوریدہکہاں میں اور کہاں اس روضہِ اقدس کا نظّارہ
نظر اس سمت اٹھتی ہے مگر دزدیدہ دزدیدہمدینے جا کے ہم سمجھے تقدس کس کو کہتے ہیں
ہوا پاکیزہ پاکیزہ، فضا سنجیدہ سنجیدہبصارت کھو گئی لیکن بصیرت تو سلامت ہے
مدینہ ہم نے دیکھا ہے مگر نادیدہ نادیدہوہی اقبؔال جس کو ناز تھا کل خوش مزاجی پر
فراقِ طیبہ میں رہتا ہے اب رنجیدہ رنجیدہ
ٹیگز:
Naat Lyrics