اس کی آنکھوں میں محبت کا ستارہ ہوگا

اس کی آنکھوں میں محبت کا ستارہ ہوگا

ایک دن آئے گا وہ شخص ہمارا ہوگا
 

زندگی اب کے مرا نام نہ شامل کرنا

گر یہ طے ہے کہ یہی کھیل دوبارہ ہوگا
 

جس کے ہونے سے مری سانس چلا کرتی تھی

کس طرح اس کے بغیر اپنا گزارہ ہوگا


عشق کرنا ہے تو دن رات اسے سوچنا ہے

اور کچھ ذہن میں آیا تو خسارہ ہوگا
 

کون روتا ہے یہاں رات کے سناٹوں میں

میرے جیسا ہی کوئی ہجر کا مارا ہوگا


جو مری روح میں بادل سے گرجتے ہیں وصیؔ

اس نے سینے میں کوئی درد اتارا ہوگا
 

کام مشکل ہے مگر جیت ہی لوں گا اس کو

میرے مولا کا وصیؔ جوں ہی اشارہ ہوگا

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی