نہ آتے ہمیں اس میں تکرار کیا تھی

نہ آتے ہمیں اس میں تکرار کیا تھی

مگر وعدہ کرتے ہوئے عار کیا تھی

تمہارے پیامی نے سب راز کھولا

خطا اس میں بندے کی سرکار کیا تھی

بھری بزم میں اپنے عاشق کو تاڑا

تری آنکھ مستی میں ہشیار کیا تھی

تأمل تو تھا ان کو آنے میں قاصد

مگر یہ بتا طرز انکار کیا تھی

کھنچے خود بخود جانب طور موسیٰ

کشش تیری اے شوق دیدار کیا تھی

کہیں ذکر رہتا ہے اقبالؔ تیرا

فسوں تھا کوئی تیری گفتار کیا تھی
Muhammad Sufian Amjad

Created dozens of Graphic designs within the last 8 years including logos, Banners, and editing of pictures. Clients include in 3D Design. facebook instagram youtube twitter pinterest

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی