گلزار ہست و بود نہ بیگانہ وار دیکھہے دیکھنے کی چیز اسے بار بار دیکھآیا ہے تو جہاں میں مثال شرار دیکھدم دے نہ جائے ہستیٔ نا پائیدار دیکھمانا کہ تیری دید کے قابل نہیں ہوں میںتو میرا شوق دیکھ مرا انتظار دیکھکھولی ہیں ذوق دید نے آنکھیں تری اگرہر رہ گزر میں نقش کف پائے یار دیکھ