گیسوئے تابدار کو اور بھی تابدار کرہوش و خرد شکار کر قلب و نظر شکار کرعشق بھی ہو حجاب میں حسن بھی ہو حجاب میںیا تو خود آشکار ہو یا مجھے آشکار کرتو ہے محیط بیکراں میں ہوں ذرا سی آب جویا مجھے ہمکنار کر یا مجھے بے کنار کرمیں ہوں صدف تو تیرے ہاتھ میرے گہر کی آبرومیں ہوں خذف تو تو مجھے گوہر شاہوار کرنغمۂ نوبہار اگر میرے نصیب میں نہ ہواس دم نیم سوز کو طائرک بہار کرباغ بہشت سے مجھے حکم سفر دیا تھا کیوںکار جہاں دراز ہے اب مرا انتظار کرروز حساب جب مرا پیش ہو دفتر عملآپ بھی شرمسار ہو مجھ کو بھی شرمسار کر