دل محبت میں مبتلا ہو جائےجو ابھی تک نہ ہو سکا ہو جائےتجھ میں یہ عیب ہے کہ خوبی ہےجو تجھے دیکھ لے ترا ہو جائےخود کو ایسی جگہ چھپایا ہےکوئی ڈھونڈھے تو لاپتا ہو جائےمیں تجھے چھوڑ کر چلا جاؤںسایا دیوار سے جدا ہو جائےبس وہ اتنا کہے مجھے تم سےاور پھر کال منقطع ہو جائےدل بھی کیسا درخت ہے حافیؔجو تری یاد سے ہرا ہو جائے