چیختے ہیں در و دیوار نہیں ہوتا میں

چیختے ہیں در و دیوار نہیں ہوتا میں

آنکھ کھلنے پہ بھی بیدار نہیں ہوتا میں

خواب کرنا ہو سفر کرنا ہو یا رونا ہو

مجھ میں خوبی ہے بیزار نہیں ہوتا میں

اب بھلا اپنے لیے بننا سنورنا کیسا

خود سے ملنا ہو تو تیار نہیں ہوتا میں

کون آئے گا بھلا میری عیادت کے لئے

بس اسی خوف سے بیمار نہیں ہوتا میں

منزل عشق پہ نکلا تو کہا رستے نے

ہر کسی کے لئے ہموار نہیں ہوتا میں

تیری تصویر سے تسکین نہیں ہوتی مجھے

تیری آواز سے سرشار نہیں ہوتا میں

لوگ کہتے ہیں میں بارش کی طرح ہوں حافیؔ

اکثر اوقات لگاتار نہیں ہوتا میں

Muhammad Sufian Amjad

Created dozens of Graphic designs within the last 8 years including logos, Banners, and editing of pictures. Clients include in 3D Design. facebook instagram youtube twitter pinterest

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی