آج ہمیں یہ بات سمجھ میں آئی ہے

آج ہمیں یہ بات سمجھ میں آئی ہے

تم موسم ہو اور موسم ہرجائی ہے

تو نے کیسے موڑ پہ چھوڑ دیا مجھ کو

دل کی بات چھپاؤں تو رسوائی ہے

تیرے بعد بچا ہے کیا جیون میں مرے

میں ہوں بھیگی شام ہے اور تنہائی ہے

آج مری آنکھوں میں ساون اترے گا

آج بہت دن بعد تری یاد آئی ہے

آج کی رات بہت بھاری ہے دونوں پر

آج مجھے وہ خط لوٹانے آئی ہے

جانے میں کیا سوچ کے چپ ہوں گم صم ہوں

جانے کیا وہ سوچ کے واپس آئی ہے

یہ مہمان نوازی ہے یا اور ہے کچھ

میرے لیے وہ چائے بنا کے لائی ہے

آج ہمیں یہ بات سمجھ میں آئی ہے

تم موسم ہو اور موسم ہرجائی ہے

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی