وائے اس سادگی پہ یہ جاناں جاں کا

 وائے اس سادگی پہ یہ جاناں جاں کا

 کاش کہ نہ دیکھتا وہ نقاب کا اٹھنا ان کا


وہ جو آئے ہیں قیامت سی برپا ہے دل میں

 ہائے یہ محفل کو محشر سا بنا نا ان کا


ان حسن کے دیوں سے اند ھیریاں بھی ڈرتی ہیں۔

 روشنوں میں ہو جن کے جلانا نسیب ان کا


یہ جو نظر جھکا کے آ رہے ہیں ناں

 کمال انداز ہے نظر کا جمانا ان کا

Ali Tahir (C)

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی