محشر میں دکھا دے کوئی ایوانِ محمد

 محشر میں دکھا دے کوئی ایوانِ محمد

فریاد یہ کرتے ہیں غلامانِ محمد

 

میں اپنے گناہوں کو چھپاؤں گا اُسی میں

آ جائے جو ہاتھوں میں وہ دامانِ محمد

 

میں اُن کی بتائی ہوئی راہوں پہ چلوں گا

قرآن ہے میرے لیے فرمانِ محمد

 

واقف نہیں جنت کے مکیں دورِ خزاں سے

پھولوں سے لَدا ہے وہ گلستانِ محمد

 

وہ چھاؤں میں رحمت کی بھی تاعُمر رہے گا

ہو جائے عطا جس کو بھی عِرفانِ محمد

 

وہ آگ میں ہرگر بھی نہ دوزخ کی جلے گا

جس دل میں ہو تھوڑا سا بھی ایمانِ محمد

 

دنیا میں جو شہرت ملے اِس نعت کو ناصرؔ

ہو گا یہ بہت ہم پہ تو احسانِ محمد

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی