کہاں انسان سے ہو پائے گی مدحت محمد کی

 کہاں انسان سے ہو پائے گی مدحت محمد کی

زباں کر ہی نہیں سکتی بیاں عظمت محمد کی

 

خدا خالق ہے ، ربِ دو جہاں ہے اس میں کیا شک ہے

یقیناََ قائم و دائم رہی حُجت محمد کی

 

ادھر زنجیر میں جنبش ، ادھر گرمی ہے بستر میں

ادھر وہ لوٹ بھی آئے ، یہ ہے رفعت محمد کی

 

ادھر لشکر لعینوں کے ، ادھر کشتوں کے پشتے ہیں

پسِ پشتِ مسلماں ہے سدا ہمت محمد کی

 

عظیم المرتبت شبیرؑ کا وہ سجدۂ آخر

بڑھائی کربلا میں آپ نے عظمت محمد کی

 

کوئی پوچھے اگر اسلام کیا ہے بس یہی کہہ دو

خدا کا ہے تعارف صرف عبدیت محمد کی

 

جو کُوڑا ڈالتی تھی اس کے گھر پہنچے عیادت کو

یہ ہے رفعت محمد کی ، یہ ہے سیرت محمد کی

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی