جب عشق سکھاتا ہے آداب خود آگاہیکھلتے ہیں غلاموں پر اسرار شہنشاہیعطارؔ ہو رومیؔ ہو رازیؔ ہو غزالیؔ ہوکچھ ہاتھ نہیں آتا بے آہ سحرگاہینومید نہ ہو ان سے اے رہبر فرزانہکم کوش تو ہیں لیکن بے ذوق نہیں راہیاے طائر لاہوتی اس رزق سے موت اچھیجس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہیدارا و سکندر سے وہ مرد فقیر اولیٰہو جس کی فقیری میں بوئے اسد اللہٰیآئین جواں مرداں حق گوئی و بیباکیاللہ کے شیروں کو آتی نہیں روباہی