لِکھّا ہے ایک مغربیِ حق شناس نےاہلِ قلم میں جس کا بہت احترام تھاجولاں گہِ سکندرِ رومی تھا ایشیاگردُوں سے بھی بلند تر اُس کا مقام تھاتاریخ کہہ رہی ہے کہ رومی کے سامنےدعویٰ کِیا جو پورس و دارا نے، خام تھادنیا کے اُس شہنشہِ انجم سپاہ کوحیرت سے دیکھتا فلکِ نیل فام تھاآج ایشیا میں اُس کو کوئی جانتا نہیںتاریخ دان بھی اُسے پہچانتا نہیںلیکن بِلالؓ، وہ حبَشی زادۂ حقیرفطرت تھی جس کی نُورِ نبوّت سے مُستنیرجس کا امیں ازل سے ہُوا سینۂ بِلالؓمحکوم اُس صدا کے ہیں شاہنشہ و فقیرہوتا ہے جس سے اسوَد و احمر میں اختلاطکرتی ہے جو غریب کو ہم پہلوئے امیرہے تازہ آج تک وہ نوائے جگر گدازصدیوں سے سُن رہا ہے جسے گوشِ چرخِ پیراقبالؔ! کس کے عشق کا یہ فیضِ عام ہےرومی فنا ہُوا، حبَشی کو دوام ہے
ٹیگز:
Allama Iqbal