حضور رسالت مآب ﷺ ميں

Before The Prophet (PBUH)’s Throne

گراں جو مجھ پہ يہ ہنگامہ زمانہ ہوا
جہاں سے باندھ کے رخت سفر روانہ ہوا


قيود شام وسحر ميں بسر تو کی ليکن

نظام کہنہ عالم سے آشنا نہ ہوا
 

فرشتے بزم رسالت ميں لے گئے مجھ کو

حضور آيہ رحمت ميں لے گئے مجھ کو


کہا حضور نے ، اے عندليب باغ حجاز

کلی کلی ہے تری گرمی نوا سے گداز


ہميشہ سرخوش جام ولا ہے دل تيرا

فتادگی ہے تری غيرت سجود نياز

اڑا جو پستی دنيا سے تو سوئے گردوں

سکھائی تجھ کو ملائک نے رفعت پرواز
 

نکل کے باغ جہاں سے برنگ بو آيا

ہمارے واسطے کيا تحفہ لے کے تو آيا؟
 

حضور! دہر ميں آسودگی نہيں ملتی

تلاش جس کی ہے وہ زندگی نہيں ملتی
 

ہزاروں لالہ و گل ہيں رياض ہستی ميں

وفا کی جس ميں ہو بو’ وہ کلی نہيں ملتی
 

مگر ميں نذر کو اک آبگينہ لايا ہوں

جو چيز اس ميں ہے’ جنت ميں بھی نہيں ملتی
 

جھلکتی ہے تری امت کی آبرو اس ميں

طرابلس کے شہيدوں کا ہے لہو اس ميں

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی